یہ اس ارٹیکل کا جو 1 مارچ 2023 میں انگریزی میں 'The international significance of the developing revolutionary confrontation in Sri Lanka' شائع ہو کا اردو ترجمہ ہے۔
سری لنکا کے نفرت انگیز صدر گوٹابھایا راجا پاکسے کو اقتدار سے عوامی بغاوت کے ذریعے ہٹانے کے آٹھ ماہ بعد محنت کش طبقہ کو انکے جانشین بدنام زمانہ آئی ایم ایف کے احکامات نافذ کرنے والا امریکی سامراج کی کٹھ پتلی رانیل وکرما سنگھے کے جبر کا مسلسل سامنا ہے۔
آج پانچ لاکھ مزدور بشمول پیٹرولیم، بجلی، پانی کی فراہمی اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکن وکرما سنگھے حکومت کے وحشی اسٹریٹی کے پروگرام اور جمہوری حقوق پر بڑے حملوں کے خلاف ایک روزہ عام ہڑتال میں شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ لاکھوں اساتذہ اور دیگر سرکاری ملازمین اور پبلک سیکٹر کے کارکن دوپہر کے کھانے کے واقفے کے دوران اپنے اداروں کے باہر احتجاج اور دیگر مظاہروں میں شامل ہو کر آئی ایم ایف کی اسٹریٹی کے خلاف احتجاج کریں گے۔
وکرما سنگھے نے پیر کی رات کو ضروری پبلک سروسز ایکٹ (ای پی ایس اے) کے آرڈیننس جو ہڑتال مخالف سخت دفعات پر مشتمل ہے اور اسے محنت کش طبقے کے تمام اداروں تک توسیع دینے کے پیش نظر کئی یونینوں بشمول بندرگاہ کے مزدوروں کی نمائندگی کرنے والوں نے آج کے منصوبہ بند واک آؤٹ میں آخری منٹ میں اپنی شرکت منسوخ کر دی۔ اس کے باوجود دسیوں ہزار مزدور حکومت کی جانب سے ای پی ایس اے کے تحت ملازمین کو ہڑتال اور جدوجہد کو غیر قانونی اقدامات قرر دینے اور ان پر جرمانہ عائد کرنے کے علاوہ دو سے پانچ سال کی قید اور نوکریوں سے فارغ کرنے جیسی دھمکیوں اور اس جبر کے خلاف ہڑتال کریں گے۔
حکمران طبقے کی سازش کے نتیجے میں صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد سے وکرما سنگھے عوامی خدمات کے اداروں میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کی مہم شروع کرتے ہوئے پبلک سیکٹر کی ملازمتوں میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کے علاوہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے، ٹیکسوں میں اضافے، اور تھوک کی طرح نجکاری کے لیے مزید ڈھٹائی سے آمرانہ اقدامات کا سہارا لے رہے ہیں۔
پچھلے ہفتے آئین اور سری لنکا کے عوام کے جمہوری حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے وکرما سنگھے نے 9 مارچ کو ہونے والے جزیرے بھر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو منسوخ کر دیا۔ بلدیاتی انتخابات کے نتائج کا دراصل قانونی پارلیمانی موقف پر کوئی براہ راست اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم وکرما سنگھے کی حکومت کا اندازہ بجا طور پر درست ہے کہ انتخابات میں حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر ووٹ اس بات کی تصدیق ہونگے کہ اسے کوئی عوامی حمایت حاصل نہیں ہے اور یہ سراسر ناجائز طور پر اوپر سے مصلحت کی گی ہے۔
اتوار کے دن حکومت نے جے وی پی کی جانب سے وکرما سنگھے کی طرف سے بلدیاتی انتخابات کو ختم کرنے کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے منعقد کیے گئے ایک مظاہرے پر حملہ کرنے کے لیے ہزاروں بھاری ہتھیاروں سے لیس پولیس کو متحرک کیا۔ اور پولیس تشدد کے نتیجے میں ایک مظاہرین اور ایک جے وی پی امیدوار کی موت واقع ہوئی اور ایک درجن سے زیادہ زخمی افراد کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
وکرما سنگھے نے بڑے غرور کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ انتخابات کرنے کے لئے 'معاشی بحالی' کا انتظار کرنا چاہیے- جس کے ذریعے اس کا مطلب ہے کہ سری لنکا کے محنت کشوں کے استحصال کو اس مقام تک بڑھانا ہے جہاں عالمی سرمائے کے گدھوں کو قرضوں کی ادائیگی دوبارہ شروع کی جا سکے- اور یہ کہ 'معاشی بحالی' کا تقاضا ہے کہ'پبلیک آرڈر' پر عمل درآمد ضروری ہے۔ انہوں نے بارہا گزشتہ سال کی عوامی بغاوت کو مسترد کیا اور انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت احتجاج میں حصہ لینے والے رہنماؤں کی گرفتاری کا حکم دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک کو 'انتشار' کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔
صدر اور سری لنکا کی بورژوازی کھل کر جمہوری حقوق کے خلاف حملہ آوار ہوئی ہے تاکہ بڑے پیمانے پر اپوزیشن کے ابھرنے کے راستے کو روک سکیں۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ زار سی بھی جمہوری آزادی بڑی تحریک کا باعث بن سکتی ہے اور وہ سری لنکا کی مطلق العنان طاقتوں کی حمایت سے سرمایہ دارانہ ریاست کی پوری طاقت کو جیسا کہ انتظامی صدارتی اختیارات، پولیس، فوج اور عدالتوں ان سب کو بھرپور طور پر محنت کش طبقے کی جدوجہد کی ایک نئی لہر کو دبانے کے لیے استعمال کرنے کے لیے سب کمر بستہ ہیں۔
محنت کش طبقہ اور دیہی عوام اس نہ ختم ہونے والے بوجھ کو مزید برداشت نہیں کر سکتے کیونکہ مہنگائی 50 فیصد سے زیادہ کی جانب بڑھ رہی ہے۔ سری لنکا کے ایک تہائی سے زیادہ باشندے اپنے دو وقت کھانے کو بھی کم کرنے پر مجبور ہیں بھوک غذائی قلت اور فاقہ کشی اس جزیرے پر منڈلا رہی ہے۔
ابتدائی طور پر وکرما سنگھے نے گزشتہ سال کی چار ماہ کی عوامی بغاوت اس کی عسکریت پسندی اور وسعت کے باوجود اس کی ناکامی پر محنت کش لوگوں کے وسیع طبقوں میں پائی جانے والی الجھن اور مایوسی جو کوئی اہم تبدیلی نہ لا سکے سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں اور ٹریڈ یونینوں کی ملی بھگت سے حکومت نے آئی ایم ایف کی پالیسی اور اسے کیحکم کی تکمیل کرتے ہوئے دوبارہ انتہائی جارحانہ اور تباہ کن اقدامات کئے۔
لیکن اب یہ سب کچھ کرنے کے باوجود بشمول حکومت کے آمرانہ اقدامات کا بڑھتا ہوا سہارا لیتے ہوئے بھی اب حکومت کو بڑے پیمانے پر محنت کش طبقے کی مخالفت کی دوبارہ بحالی کا سامنا ہے۔ کچھ یونین لیڈران بشمول وسانتھا سماراسنگھے انٹر کمپنی ایمپلائز یونین کے سربراہ اور ایک جے وی پی کے لیڈر نے اس خوف سے کہ یہ اپوزیشن ان کے کنٹرول سے نکل جائے گی لامحدود عام ہڑتال کے امکان کے بارے میں لفاظی کی ہے۔
انتہائی طبقاتی تناؤ کے ان شدید حالات میں سوشلسٹ ایکویلیٹی پارٹی (ایس ای پی) کی جدوجہد انٹرنیشنل کمیٹی آف دی فورتھ انٹرنیشنل (آئی سی ایف آئی) کے سری لنکا کے سکیشن نے محنت کش طبقے کے لیے ایک آزاد سیاسی قوت بننے کے لیے اور دیہی عوام کی حمایت حاصل کرتے ہوئے اور عوام کی ضروریات پر مبنی جمہوری اور سوشلسٹ مطالبات کے پروگرام کی لڑائی انتہائی ضروری ہو جاتی ہے اسکے لئے لڑنا ہے جو کہ سری لنکا کی بورژوازی کے سیاسی نمائندوں کے دعویٰ کے انکی پالیسی 'قابل عمل ' ہے کہ عین برعکس ہے۔
پچھلے سال کے عوامی بغاوت کے آغاز سے ہی ایس ای پی نے محنت کش طبقے کو سرمایہ دارانہ نواز ٹریڈ یونینوں کی گرفت سے آزاد کرنے کے لیے جدوجہد کی جس نے ابتدا میں ہڑتالوں اور ملازمت کے دیگر اقدامات کے ذریعے محنت کشوں کو ایک طبقے کے طور پر مداخلت کرنے سے روکنے کی کوشش جاری رکھیں پھر ایک روز ہڑتالوں کی توثیق کر دی۔ اور پھر بورژوا اپوزیشن کی جانب سے ایک عبوری سرمایہ دارانہ حکومت کے مطالبے کو فروغ دیتے ہوئے یہ ابہام پیدا کرتے رہیے کہ وہ آئی ایم ایف کی اسٹریٹی پروگرام کے بارے میں پرعزم نہیں ہوں گی۔
ایس ای پی کی لڑائی محنت کش طبقے کو متحد کرنے اور فرقہ وارانہ تقسیم سے بالا تر ہو کر انہیں یونینوں اور حکمران طبقے کے تمام سیاسی نمائندوں سے آزاد اور ایکشن کمیٹیوں کی تعمیر کے ذریعے اپنے آزاد اقدام کو فروغ دینے کے لیے لڑ رہی ہے۔ یہ کمیٹیاں محنت کش طبقے کے وسیع تر طبقوں اور دیہی محنت کشوں کو سماجی اور جمہوری حقوق پر حکمران طبقے کے حملوں کی مخالفت کرنے اور محنت کشوں کی جدوجہد کی بڑھوتی کے لیے متحرک کرنے اور انکی قوت کو یکجا کرنے کا ذریعہ ہیں جنہیں بننا وقت کا اہم تقضا ہے۔
جولائی 2022 میں جب راجا پاکسے کو ملک سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا تھا اور جب حکمران طبقہ آئی ایم ایف کی اسٹریٹی پروگرام کو نافذ کرنے اور اس کی وسیع دولت کی حفاظت کے لیے ایک زیادہ موثر ہتھیار بنانے کے لیے حکومت پر قبضہ کرنے کے لیے جوڑ توڑ کر رہا تھا ایس ای پی نے اس انکے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا۔ ایس ای پی نے مزدور اور دیہی عوام کی ڈیموکریٹک اور سوشلسٹ کانگریس کی کال دی۔ محنت کشوں کی اپنی ایکشن کمیٹیوں کی بنیاد پر ایس ای پی نے وضاحت کی کہ یہ کانگریس 'رجعتی سرمایہ دارانہ عبوری حکومت کا ایک انقلابی سیاسی متبادل بنائے گی جو گوٹابھیا راجا پاکسے اور رانیل وکرما سنگھے کے بدنام پارلیمانی ساتھیوں کے ذریعے قائم کی جا رہی ہے جو ایک مطلق العنان حکومت ہوگی۔
محنت کش طبقے کو اس حکمت عملی سے مسلح کرنے کے لیے ایس ای پی آج کی عوامی ہڑتال میں دلیری سے مداخلت کر رہی ہے۔ سنہالا میں شائع ہونے والے ایک بیان میں جس کا عنوان ہے 'حکومت کی اسٹریٹی کے خلاف ہڑتال کی حمایت کریں! سخت گیر ضروری سروس آرڈرز واپس لیں! سماجی اور جمہوری حقوق کے دفاع کے لیے سوشلسٹ پروگرام کے لیے لڑیں! ایس ای پی نے اعلان کیا:
سرمایہ دارانہ نظام میں محنت کشوں اور غریبوں کا کوئی حل نہیں ہے۔ ورکرز اور دیہی عوام کی ڈیموکریٹک اور سوشلسٹ کانگریس کی تعمیر وکرما سنگھے حکومت کے طبقاتی جنگ کے پروگرام کے خلاف جوابی کارروائی تیار کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔
بیان میں ٹریڈ یونینوں، جے وی پی اور جعلی بائیں بازو کی تنظیموں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ محنت کش طبقے کو سری لنکا کی دیوالیہ سرمایہ داری اور اس کے گلے سٹرے جمہوری اداروں کے ساتھ باندھ کر رکھنا چاہتے ہیں اور یہ دعوی کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کی اسٹریٹی کو وکرما سنگھے سے بات چیت اور اپیل کے ذریعے اسے اطمینان بخش بنایا جاسکتا ہے یا پھر حکومت کی تبدیلی کے ذریعے۔
وکرما سنگھے کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کی منسوخی کے جواب میں جے وی پی نے دیگر بورژوا اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر مغربی طاقتوں سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ یعنی وہ امریکہ اور یورپی سامراجی طاقتوں کو جمہوریت کے محافظوں کے طور پر فروغ دے رہے ہیں جو روس کے خلاف اپنی جنگ کو مسلسل بڑھا رہے ہیں اور آئی ایم ایف کے اسٹریٹی پروگرام کے سب سے بڑے حامی ہیں اور جنہوں نے تین دہائیوں کے طویل عرصے میں سنہالی اکثریتی سری لنکا کی ریاست کی تامل اقلیت کے خلاف خانہ جنگی کی حمایت جاری رکھی۔ اور اہم بات یہ کہ امریکہ سری لنکا کے مالی بحران کا بے رحمی سے فائدہ اٹھا رہا ہے تاکہ اس جزیرے کو چین کے خلاف جنگ کی تیاریوں کے لیے مزید اور مکمل طور پر استعمال کیا جا سکے۔
ایس ای پی کے بیان میں سوشلسٹ اور جمہوری مطالبات کا مربوط سلسلے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جو عوام کی ضروریات کو بیان کرتے ہیں اور ان کے آزادانہ متحرک ہونے کے لیے جدوجہد کے مرکز کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔ یہ مطالبات ان نکات پر مشتمل ہیں جن میں: انتظامی صدارت کا خاتمہ؛ تمام ضروری اشیاء کی پیداوار اور تقسیم پر مزدوروں کے جمہوری کنٹرول کا قیام؛ آئی ایم ایف کے اسٹریٹی پروگرام کے تمام اقدامات کی منسوخی اور سری لنکا کے بورژوازی کی طرف سے لئے گئے غیر ملکی قرضوں کی تردید شامل ہے۔
اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہ مزدوروں اور دیہی عوام کی ڈیموکریٹک اور سوشلسٹ کانگریس 'ملک بھر میں محنت کشوں اور دیہی محنت کشوں کی ایکشن کمیٹیوں کے جمہوری طور پر منتخب نمائندوں کے ساتھ مندرجہ بالا مطالبات کے لیے لڑنے کے لیے لائحہ عمل طے کرے گی۔ اس طرح یہ سوشلسٹ پروگرام کے لیے پرعزم مزدور کسانوں کی حکومت کی بنیاد رکھے گی۔
سری لنکا میں انقلاب اور رد انقلاب کے درمیان بڑھتا ہوا تصادم پوری دنیا کے محنت کشوں کے لیے ایک نقیب اور انتباہ ہے۔
ہر جگہ حکمران طبقہ آبادی کی ضروریات سے بالکل بے نیاز ہے۔ یورپ اور شمالی امریکہ کے سامراجی مراکز میں حکمران طبقہ روس کے خلاف اپنی جنگ کی مالی امداد کے لیے محنت کش طبقے کے سماجی حقوق کی بچی کچی باقیات پر حملوں کی ایک نئی لہر شروع کر رہا ہے اور چین کے ساتھ جنگ کے لیے پہلے سے ہی تیاریاں کر رہا ہے اور بڑھتی ہوئی سماجی مخالفت کے پیش نظر یہ ہڑتال مخالف قوانین اور جمہوری حقوق پر دیگر حملوں کے ساتھ محنت کش طبقے کی مزاحمت کو غیر قانونی قرار دینے اور پولیس ریاستی جبر کے معاون کے طور پر کام کرنے کے لیے فاشسٹ قوتوں کو پروان چڑھانے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
اپنے طبقاتی مفادات کو پر زور بنانے کے ساتھ اپنے جمہوری حقوق کا دفاع کرنے اور سامراجی جنگ کی مخالفت کرنے اور ریاستی سرحدوں سے پار اور براعظموں میں اپنی جدوجہد کو متحد کرنے کے لیے محنت کش طبقے کو اس جگڑ بندی کو توڑنا ہوگا جو قوم پرست کارپوریٹ یونین بیوروکریسیوں نے بہت عرصے سے انہیں اس میں قید کر رکھا ہے۔ اور اس کام کے لئیجدوجہد کی نئی تنظیمیں درکار ہیں۔
محنت کش طبقے کی ایک سیاسی طاقت میں تبدیلی ایک نئے سماجی نظام کے مرکزی کردار اور اس کی جدوجہد کا یکجا ہونا کے لیے سب سے آہم یہ کہ تاریخ کے اسباق سے جڑی انقلابی پارٹی کی تعمیر کا تقاضا کرتی ہے - چوتھی انٹرنیشنل کی انٹرنیشنل کمیٹی جو سوشلسٹ انقلاب کی عالمی پارٹی ہے جس کی بنیاد لیون ٹراٹسکی نے رکھی تھی اور جو سری لنکا اور پوری دنیا میں اس کے سکیشنز کے طور پر متحرک انقلابی کردار ادا کر رہی ہے۔