اُردُو
Perspective

میکرون کے قبل از فوری انتخابات کے اعلان کے بعد نیو فاشزم اور جنگ کے خلاف کون سا راستہ آگے بڑھنے کا ہے؟

یہ 15 جون 2024 کو انگریزی میں شائع ہونے والے اس 'After Macron’s snap election call, which way forward against neofascism and war?' تناظر کا اردو ترجمہ ہے۔

صدر ایمانوئل میکرون نے 9 جون کو ہونے والے یورپی انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی انتخابات میں برتری کے پیش نظر فرانسیسی پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے 7 جولائی کو فوری انتخابات کا اعلان کیا ہے۔ اسکے نتائج میں مزدوروں اور نوجوانوں میں نیو فاشسٹ نیشنل ریلی کی بڑھوتی پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ آج لاکھوں افراد فرانس کے شہروں میں انتہائی دائیں بازو کے خلاف مارچ کریں گے۔  

فرانسیسی انتہائی دائیں بازو کی رہنما میرین لی پین پارٹی الیکشن نائٹ ہیڈ کوارٹر میں فرانسیسی صدر جارڈن بارڈیلا کی انتہائی دائیں بازو کی قومی ریلی کے دوران خطاب کر رہی ہیں۔ (اے پی فوٹو/لیوس جولی) [AP Photo/Lewis Joly]

انتخابات کے اعلان کے فوراً بعد فرانس انبوڈ (ایل ایف آئی) پارٹی کے رہنما جین لوک میلینچن نے 'نیا پاپولر فرنٹ' بنانے کا اعلان کیا۔ یہ ان لوگوں کے لیے ایک سیاسی جال ہے جو انتہائی دائیں بازو اور پولیس ریاستی عسکریت پسندی کے عروج کو روکنا چاہتے ہیں۔ اس کا مقصد محنت کشوں کو سرمایہ دارانہ حکومت کی جماعتوں جیسے بورژوا سوشلسٹ پارٹی (پی ایس) سٹالنسٹ فرانسیسی کمیونسٹ پارٹی (پی سی ایف) اور گرینز کے ساتھ اس دم گھٹنے والے اتحاد کے ماتحت کرکے سوشلزم کی جدوجہد کو روکنا ہے۔ یہ کرپٹ جماعتیں محنت کش طبقے کو صرف تباہی کے راستیکی طرف لے جا سکتی ہیں۔

پی ایس اور پی سی ایف کے ساتھ اپنے اتحاد کے بارے میں بات کرتے ہوئے میلینچون نے 10 جون کو کہا کہ 'ہم نے آج یورپی انتخابات کے نتائج اور قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد ملک کی تاریخی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے بات جیت کی ہے۔ ہم ایک نئے پاپولر فرنٹ کے اجتماع کو ایک بے مثال شکل میں تمام ہیومنسٹ، ٹریڈ یونین، این جی اوز اور شہری بائیں بازو کی طاقت کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں۔

1944 میں نازی تعاون پسند وچی حکومت کے خاتمے کے بعد پہلی بار انتہائی دائیں بازو فرانس میں حکومت بنانے کے دھانے پر ہے۔ یہ طاقت کے قریب تر ہوتا جا رہا ہے مزید برآں نیٹو طاقتوں نے غزہ میں نسل کشی کی پشت پناہی کی اور سوویت یونین کے خلاف نازی جنگ کے بعد روس کے خلاف اپنی پہلی جنگ شروع کی ہے۔

میکرون نے یہ انتخابات 4 جولائی کو برطانیہ میں ہونے والے انتخابات کے عین بعد اور 9 جولائی کو واشنگٹن میں نیٹو کے جنگی سربراہی اجلاس سے پہلے کیے ہیں۔ اس سربراہی اجلاس میں میکرون اور دیگر حکام کے یوکرین میں روس کے ساتھ نیٹو کی جنگ کو بڑھانے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ فرانس کی 70 فیصد اور جرمنی کی 80 فیصد آبادی ان منصوبوں کی مخالفت کر رہی ہے۔ میکرون کا مقصد حکمراں اسٹیبلشمنٹ کو اندرون ملک محنت کش طبقے کی حزب اختلاف کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے تیار کرنے کے لیے قبل از وقت فوری انتخابات کے ہتھیار کو استعمال کرنا ہے تاکہ وہ بیرون ملک سامراجی جنگ چھیڑ سکے۔

میلینچون نے عہد کیا کہ ان کا پاپولر فرنٹ اتحاد اب 'ایک ایسے پروگرام کو آگے بڑھائے گا جس میں پاپولر فرنٹ کی حکومت کے پہلے 100 دنوں کے دوران اٹھائے جانے والے اقدامات کی فہرست دی جائے گی۔ ہمارا مقصد جمہوری، ماحولیاتی اور سماجی ہنگامی حالات کا جواب دینے اور امن کے لیے حکومت کرنا ہے۔

لیکن میلینچن کا پاپولر فرنٹ امن اور جمہوریت کی طاقت کے لیے نہیں ہے۔ اس کا تناظر ایک ایسی حکومت ہے جو سرمایہ دارانہ ملکیت کے تعلقات پر قائم رہے اور فرانسیسی سامراج کے مفادات کا دفاع کرئے۔ یہ محنت کشوں اور نوجوانوں کو اسٹریٹی کے حامی پی ایس کے پروگرام سے جوڑتا ہے جو 'یوکرین کے لیے امداد' کی آڑ میں روس کے ساتھ جنگ ​​کی حمایت کرتا ہے اور جس کے بیک چینل تعلقات کا ریکارڈ انتہائی دائیں بازو سے رہا ہے اور 1971 میں اسکے بنانے کے وقت سے اسکا تعلق سابق نازی- فرانسس متراں سے تعاون پر استوار رہا ہے۔ 

“پاپولر فرنٹ' کی اصطلاح محنت کش طبقے کی بدترین دھوکہ دہی سے وابستہ رہی ہے۔ 1930 کی دہائی میں اس نے ماسکو ٹرائلز میں ٹراٹسکی کے خلاف سٹالنسٹ بہتانوں کی حمایت کی اور 1936 کی فرانسیسی عام ہڑتال کے دوران اقتدار اور سوشلزم کے لیے محنت کش طبقے کی جدوجہد کو روک دیا۔ فرانسیسی پاپولر فرنٹ کے لبرل اور سوشل ڈیموکریٹک پارلیمنٹیرینز نے بالآخر اپنی اکثریت میں 1940 میں ویچی لیڈر فلپ پیٹن کو آمرانہ اختیارات کا ووٹ دیا۔

انتہائی دائیں بازو کی بحالی سے لڑنے کا پہلا چیلنج یہ بتانا ہے کہ یہ ہوا کیسے؟ یہ کیسے ہے، جس میں طویل عرصے سے یورپ کے ممالک میں جس سے ایک سب سے بائیں بازو کے ملک کے طور پر سمجھا جاتا تھا اور اس ملک میں محنت کش طبقے نے وچی کے خلاف مسلح مزاحمت کی ایک عوامی تحریک پیدا کی اور آج پھر ویچی کے سیاسی وارث اقتدار پر قبضہ کرنے کے دروازے پر ہیں؟

ایسا نہیں ہے کہ نازی براؤن شرٹس یا فرانسیسی ملیس جیسی بڑے پیمانے پر فاشسٹ نیم فوجی تنظیمیں ابھری ہوں۔ لیکن ہٹلر کے دور کے فاشسٹ لیڈروں کے برعکس جنہیں محنت کش طبقے میں بڑے پیمانے پر کمیونسٹ پارٹیوں سے لڑنا پڑتا تھا آج انتہائی دائیں بازو کو بڑھنے کے لیے ایسی ملیشیاؤں کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ طاقت سب سے پہلے سامراجی بورژوازی کی جنگ اسٹریٹی اور سماجی عدم مساوات کے انتھک جستجو سے حاصل ہوتی ہے جس کے لیے نیو فاشسٹ انتہائی پرعزم اظہار کرتے ہیں۔

مزید برآں نیو فاشسٹ محنت کشوں اور متوسط ​​طبقے کے لوگوں میں پیدا ہونے والی تلخیوں اور الجھنوں کو کیش کرتے ہیں جو سوشل ڈیموکریسی، سٹالن ازم اور ٹراٹسکی ازم سے منحرف ہونے والوں کی اولادوں کی دہائیوں کی دھوکہ دہی سے ہیں۔

میلینچن کا یہ دعویٰ کہ اس کے پاپولر فرنٹ کی پالیسیاں نئی ​​ہیں شاید اس کا سب سے بڑا تاریخی جھوٹ ہے یہ سب کچھ وہی دہرا رہا ہے جو میلینچن نے نصف صدی سے کرتا چلا آیا ہے۔ اس نے پیری لیمبرٹ کی تنظیم کمیونسٹ انٹرنیشنلسٹ (او سی آئی) میں شروعات کی جب او سی آئی نے عالمی ٹراٹسکیسٹ تحریک کی قیادت والی انٹرنیشنل کمیٹی آف دی فورتھ انٹرنیشنل (آئی سی ایف آئی) کو توڑ دیا۔ او سی آئی نے پی سی ایف اور پی ایس کے درمیان 'یونین آف دی لیفٹ' کی حمایت کرنے کے بجائے ٹراٹسکی ازم کو مسترد کر دیا۔ میلینچن نے خود 1976 میں پی ایس میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

1981 میں جب میترں نے اقتدار سنبھالا اور اسٹریٹی کا نافذ کرتے ہوئے اپنے انتخابی وعدوں کو تیزی سے ترک کر دیا اس دوران میلینچن سینیٹر بن گئے۔ انہوں نے میترں کے ساتھ مل کر کام کیا کیونکہ پی ایس حکومت نے 1990-1991 میں عراق میں امریکی قیادت والی جنگ میں شمولیت اختیار کی اور کاروبار کے حامی یورپی یونین کی تشکیل میں مدد کی۔ میترں کی 2002 میں انتقال کے بعد میلینچن نے کی اسٹریٹی کی حامی یعنی پی ایس کے 'کثرت بائیں بازو' کی حکومت پی ایس میں منسٹر تھے۔ 

21 وی صدی میں سوویت یونین کے سٹالنسٹ تحلیل کے دوران پی سی ایف کے بڑے پیمانے پر محنت کش طبقے کی بنیاد کے ٹوٹنے کے بعد وہ متوسط ​​طبقے کے پاپولسٹ نظریات کا ایک سرکردہ فروغ دینے والا بن گیا جو کے مارکسسٹوں کے مخالف تھے اپنی 2014 دی ایرا آف دی پیپل میں انہوں نے لکھا کہ 'عوام وہ جگہ لے لیتے ہیں جو کبھی بائیں بازو کی سیاست میں 'انقلابی محنت کش طبقے' نے حاصل کی تھی۔' ’’سوشلزم سے آگے بڑھنے‘‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے ’’عوامی انقلاب‘‘ کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پرانا سوشلسٹ انقلاب نہیں ہے۔

ان مزدور مخالف، سوشلسٹ مخالف اور ٹراٹسکی مخالف دلائل کو مکمل طور پر رد کر دینا چاہیے۔ جنگ کی دھمکیاں اور نیو فاشسٹ حکمرانی ناقابل تردید طور پر یہ ظاہر کرتی ہے کہ سرمایہ داری ایک جان لیوا بحران میں داخل ہو چکی ہے۔ یورپی اور بین الاقوامی محنت کش طبقے کے لیے آگے کا راستہ اکتوبر انقلاب کے ورثے سے اپنے رابطوں کو دوبارہ جوڑنا ہو گا۔ محنت کشوں کو جنگی جنون کے شکار سرمایہ دارانہ اشرافیہ سے عالمی معیشت اور صنعت کا کنٹرول سنبھالنا ہے، اس سے پہلے کہ یہ دیوانے ایک اور فوجی اضافہ کر دے جو ایٹمی تصادم کو متحرک کر سکتا ہے۔

انتہائی دائیں بازو کا عروج یہ ظاہر کرتا ہے کہ سوشلزم ناممکن نہیں ہے بلکہ سوشلزم کے لیے جدوجہد کی عجلت کی شدت کی نشاندہی کرتا ہے۔ ٹراٹسکی نے یہ بات 1930 کی دہائی میں فرانس کے بڑے کسانوں میں فاشزم کی حمایت کے بڑھنے کے خطرے کے بارے میں کہی۔ اپنی کتاب “فرانس کہاں جا رہا ہے“ میں جب وہ سٹالنسٹ، سوشل ڈیموکریٹس اور لبرل کے درمیان پاپولر فرنٹ کے خلاف چوتھی انٹرنیشنل کے قیام کے لیے جدوجہد کر رہے تھے اس نے لکھا کہ:

یہ تصدیق کرنا کہ موجودہ پیٹی بورژوازی محنت کش طبقے کی جماعتوں کی طرف رخ نہیں کرتی کیونکہ اسے ’انتہائی اقدامات‘ کا خوف ہے یہ غلط ہے۔ بالکل اس کے برعکس نچلی پرت کی پیٹی بورژوازی اس کے عظیم عوام صرف محنت کش طبقے کی پارٹیوں کی طاقت پر یقین نہیں رکھتے ہیں نہ جدوجہد کرنے کی صلاحیت پر اور نہ ہی اس بار جدوجہد کو انجام تک پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔

آج کے بڑھتے ہوئے انتہائی دائیں بازو کے ووٹ خاص طور پر دیہی مزدوروں اور ان علاقوں کے محنت کشوں میں جہاں پی ایس کی یک بعد دیگر حکومتوں کی جانب سے صنعت کو ختم کر دیا گیا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ مزدور طبقاتی جدوجہد کی مخالفت کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ سماجی عدم مساوات کے خلاف 2018-2019 کے 'پیلی واسکٹ والے' کے احتجاج جیسی دھماکہ خیز تحریکوں میں شامل ہوئے ہیں۔ تاہم نیٹو، میکرون اور آج کے پاپولر فرنٹ کی بدعنوان بیوروکریسیوں کے خلاف پرعزم ٹراٹسکیسٹ جدوجہد کی بنیاد پر انہیں دائیں بازو سے ہی جیتا جا سکتا ہے۔

سوشلسٹ ایکولیٹی پارٹی آف فرانس جو آئی سی ایف آئی کا فرانسیسی سیکشن ہے فاشزم اور سامراجی جنگ کے خلاف وسیع ترین احتجاج اور ہڑتالوں کی وکالت کرتا ہے۔ فوجی اضافہ اور اسٹریٹی میکرون اور نیٹو کو فرانس اور بین الاقوامی سطح پر مزدوروں کے ساتھ ٹکراؤ میں لے آئے گی۔ لیکن اس جدوجہد کو چلانے کے لیے تاہم اسکے لیے محنت کش طبقے میں جدوجہد کی رینک اینڈ فائل کمیٹی کی تنظیموں کی تشکیل کی ضرورت ہوگی جسے فاشزم اور جنگ کے خلاف متحرک کرتے ہوئے سوشلزم کی بین الاقوامی تحریک کے لیے لڑنا ہو گا ۔

Loading